حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جامعہ الامام المنتظر کی جانب سے ایک عظیم الشان علمی سیمنار، شہید اؤل اور شیخ غلام مہدی کی علمی خدمات کے اعتراف میں قم المقدسہ میں منعقد ہوا۔
اس علمی نشست سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ الامام المنتظر قم کے سربراہ حجۃ الاسلام سید حسن نقوی نے کہا کہ آج کے پروگرام میں پہلی ہستی کہ جن کی یاد منائی گئی وہ شہید اول ہیں کہ حوزات علمیہ کے طلباء علمی حوالے سے ان کے دستر خوان پر موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج کے پروگرام کے توسط سے جس عالم دین کو خراج تحسین پیش کرنا ہے وہ پاکستان کی برجستہ و نمایاں شخصیت شیخ غلام مہدی ہیں کہ جن کے نقش قدم ہمارے لئے کامیابی کی راہیں ہموار کرتے ہیں۔ آپ علم و تقویٰ اور زہد کا عملی نمونہ تھے آج ان کی یاد منائی جارہی ہے ان بزرگوار کی یاد میں پروگرام منعقد کرنا ان کی خدمات کی وجہ سے ہے خدا ان سب کو جزائے خیر عطا فرمائے۔
حجت الاسلام سید حسن نقوی نے کہا کہ امیر المؤمنین علیہ السلام فرماتے ہیں کہ صاحبان علم باقی ہیں جب تک زمانہ باقی ہے اس سے علم کی حقیقت معلوم ہوتی ہے اور علم کی حقیقت معرفت سے ہے جتنی معرفت آگے بڑھے گی اتنی انسانی مراحل میں ترقی اور انسانوں میں معنوی ترقی ہوگی جیسا کہ روایت میں ہے العلم نور۔ علم سے دل میں نورانیت پیدا ہوجائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ امام سجاد علیہ السلام دعائے ۴۹ کے آخری جملات میں فرماتے ہیں: يَا إِلَهِي مِنْ رَحْمَتِكَ وَ دَوَامِ تَوْفِيقِكَ مَا أَتَّخِذُهُ سُلَّماً أَعْرُجُ بِهِ إِلَى رِضْوَانِكَ وَ آمَنُ بِهِ مِنْ عِقَابِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ. اے خدا تو اپنی رحمت اور دائمی توفیق سے مجھے بہرہ مند فرما کہ جسے زینہ قرار دے کر تیری رضا مندی کی سطح پر بلند ہو سکوں اور اس کے ذریعہ تیرے عذاب سے محفوظ رہوں اے تمام رحم کرنے والوں میں سب سے بڑھ کر رحم کرنے والے۔ اس فقرے میں ایک بنیادی جملہ ہے کہ تیری رضا حاصل کرسکوں تاکہ عذاب سے محفوظ رہوں اور یہ چیز توفیق سے حاصل ہوگی اور انسان کو پختہ عزم و ارادے کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے توفیق ملتی ہے جیسا کہ یہ توفیق ہے کہ جس میں ہم سب نے ارادہ کیا اور جد وجہد کی اور امام صادق علیہ السلام کے مکتب کے دو شاگردوں کو خراج تحسین پیش کیا جو طلباء کے لئے نمونہ عمل ہیں۔